Featured Post

شیعہ نوجوانوں کو راہِ حق پرلانےکے لینے 20 سوالات Unanswerable Questions for Shias

وہ اہم سوالات متلاشیان حق نوجوانوں کوراہ حق سے ہم کنارکرنے میں بڑاعظیم کردارہے! 70 UNANSWERED QUESTIONS to Shia,...

Tahreef: Manipulation تحریف قرآن کا باطل عقیدہ



One of the most troublesome points for the Shia faith is the fact that its central tenet, the concept of Imamah and the designation of the twelve Infallible Imams, is altogether missing from the Quran. To the Shia, the belief in the twelve Imams is central to one’s faith and the one who denies the Imamah of these twelve men does not die a complete believer. Therefore, it is mysterious that Allah did not include this belief in the Quran, even though much lesser important matters were in fact mentioned therein.
شیعوں کا ایک عقیدہ: موجودہ قرآن مکمل نہیں بلکہ تحریف شدہ ہے 
اب شیعہ عقائد میں سے ایک اور مذموم عقیدہ "موجودہ قرآن مکمل نہیں ہے" کی وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے..........[آخر میں مکمل تفصیل ....]

The classical Shia scholars rectified this discrepancy by claiming that the Quran was tampered with by the Sahabah (the Prophet’s Companions) who sought to prevent the rule of Ali (رضّى الله عنه) and the line of Imams after him; according to these Shia, the Sahabah removed verses and even entire Surahs from the Quran (including the so-called Surah al-Wilayah) in order to hide Allah’s Commandments to follow the twelve Imams. This belief in Tahreef (corruption or manipulation) of the Quran became a central part of the classical Shia theology. However, when the mainstream Muslims heard of this deviant belief, they reacted by burning to the stake the heretics who claimed such a thing. It was thus that the Shia scholars decided upon using Taqiyyah (lying to save oneself) in order to save the Shia masses from extinction. These classical Shia scholars feared that the welfare of the Shia masses was far too important and it was best to hide this view using Taqiyyah. [Taqiyyah: Pious Deceit]

In the modern day, the Shia scholars have continued this tradition of Taqiyyah, publically denying–even to their own followers–the belief in Tahreef. The Shia propagandists have taken Taqiyyah one step further by simply denying that this was ever a Shia belief to begin with. Unfortunately, the classical Shia books–written by the founding fathers of Shia theology–are evidence to the contrary: the prevailing view of the men who founded the Shia theology, whose books form the basis for modern day Shia scholarship, was that Tahreef of Quran did in fact happen.
Please read the following articles on the topic:
Shaykh al-Mufid claimed, like his other Shia colleagues, that Uthman (رضّى الله عنه) did not properly compile the Quran and that parts of the Quran were left out (i.e. omitted) from the Mushaf, in particular those verses in the Quran in which the names of the twelve Imams were mentioned. Shaykh al-Mufid claimed that Amir al-Mu’mineen Ali (رضّى الله عنه) was the only one who compiled the entire Quran and that this edition was currently being held by Al-Qaem (i.e. Imam Mehdi) who would reveal this complete version when he would return from his occultation.
Shaykh al-Mufid of the Shia needs no introduction. He was the classical Shia scholar of the tenth century, and is credited as being one of the founding fathers of Shia theology. Shaykh al-Mufid is to the Shia who Imam Abu Hanifa is to the Sunnis. In Kitab al-Irshad, he writes about how the Imam Mehdi (i.e. Qa’im) will–on his return–teach people the “real” Quran.
The classical scholars of the Shia claimed that there was Tahreef (tampering) of the Quran. They claimed that the “evil” Sahabah changed the Quran, and that the Mushaf we have today is not the real Quran (at least not in its unaltered form). The contemporary Shia scholars, however, completely deny that they believe in Tahreef or that this belief was ever a part of their sect. Nonetheless, despite this denial, many of the Shia Ulema hold onto the belief known as Tahreef bit Tarteeb (tampering in the order of the verses of the Quran such that the meaning of it is changed). Many Shia scholars claim that verse 33:33 was altered in such a manner.
It should also be known that the Shia do not love Ahlel Bayt as they claim but rather they hate it, as they scorn the Prophet’s wives. To justify their claim of being the lovers of Ahlel Bayt, the Shia try to use aggressive word games with Verse 33:33, but these same “grammatical” games fall apart when they are applied to Verse 5:73, forcing the Shia to adopt the opinion of their classical Ulema, namely that the Sahabah tampered with the Quran!
In this article, we expose Answering-Ansar’s guru, Allamah Abdul Kareem Mushtaq. We reveal the link between Answering-Ansar and then we examine the Allamah’s views. Allamah Abdul Kareem Mushtaq believed that our current Quran is incomplete and insufficient. He claimed that Imam Mehdi would bring the entire Quran, and that this true Quran would be complete, unlike our “weak” Quran. The Allamah even claims that the Quran of Imam Mehdi has the name of Pakistan in it! This is an article that will deliver a blow to the credibility of Answering-Ansar that they cannot possibly recover from.
..........................................................................
شیعوں کا ایک عقیدہ: موجودہ قرآن مکمل نہیں بلکہ تحریف شدہ ہے 

اب شیعہ عقائد میں سے ایک اور مذموم عقیدہ "موجودہ قرآن مکمل نہیں ہے" کی وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے.......... لیکن ان کے عقیدے کو بیان کرنے سے پہلے ہمارے لئے اس بات کا جاننا نہایت ہی ضروری ہے کہ "اہل سنت والجماعت کے نزدیک قرآن مجید ایک مکمل کتاب ہے، اس میں کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، نہ اس میں کسی آیت یا لفظ کا اضافہ ہوا اور نہ ہی کمی، شروع زمانے سے لے کر اب تک یہ کتاب اپنی حقیقی شکل و صورت اور عبارت کے ساتھ باقی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ قیامت تک قرآن مجید کے کسی ایک حرف کو بھی تبدیل نہیں کیا جا سکے گا".... ان شاء اللہ...... یہ تو اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے.... جہاں تک شیعہ قوم کا تعلق ہے تو ان کے نزدیک قرآن مجید اپنی اصلی شکل و صورت میں محفوظ نہیں ہے، بلکہ ان کے عقیدے کے مطابق قرآن کی بہت سی آیات میں تبدیلی کر دی گئی ہے اور قرآن مجید کا ایک بہت بڑا حصہ حذف کر دیا گیا ہے،ان کے نزدیک موجودہ قرآن اصلی قرآن نہیں ہے..... اب آیئے ہم اپنی اس بات کے لئے شیعوں ہی کی کتاب سے چند نصوص اور بنیادی باتوں کا تذکرہ کرتے ہیں:

نص نمبر 1. شیعوں کا ایک معتبر عالم کلینی اپنی کتاب "الکافی فی الاصول" میں حضرت جعفر صادق کی طرف منسوب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ انہوں نے کہا: "وہ قرآن جو حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے تھے اس کی 17 ہزار آیات تھیں" (الکافی فی الاصول للکلینی ج 2 ص 634)......جبکہ موجودہ قرآن کی کل آیات کی تعداد چھ ہزار سے کچھ اوپر ہے جس طرح کہ خود شیعہ مفسر ابو علی الطبرسی نے اپنی تفسیر میں اس بات کا یوں اقرار کیا ہے کہ "قرآن کی آیات کی تعداد 6236 ہے" (تفسیر مجمع البیان للطبرسی ج 10 ص 407)........ (مستفاد از "الشیعہ والسنۃ" علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ ص 87) 

نص نمبر 2. شیعہ محدث صفار (کلینی کا استاد) کی کتاب میں حضرت باقر سے روایت ہے کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ"اے لوگو! میں تمہارے پاس تین چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں... قرآن مجید.... اہل بیت...... کعبہ...... یہ اللہ کی طرف سے مقدس شعائر ہیں لہذا تم ان کی حفاظت کرنا"..... حضرت باقر اس روایت کے آگے فرماتے ہیں کہ "مگر افسوس! انہوں نے قرآن میں تبدیلی کر دی، کعبہ کو منہدم کر دیا اور اہل بیت کو قتل کر ڈالا" (بصائر الدرجات للصفار جزء 8 باب 17)
____________________________​

قران مجید میں حذف و تحریف کس نے کی؟ 

شیعوں کے قرآن مجید کے تعلق سے اس مذموم عقیدے کی وضاحت کے بعد اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر قرآن مجید میں تبدیلی اور حذف کا کام کس نے کیا؟ تو اس کا جواب دیتے ہوئے خود شیعی مورخین و مصنفین لکھتے ہیں کہ "قرآن مجید میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے معاذ اللہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے اور اپنی حکومت کو دوام بخشنے کی نیت سے دیگر صحابہ کرام کے ساتھ سازش کر کے اصلی قرآن کو غائب کر دیا اور اس کی جگہ اپنی مرضی کا ایک قرآن مرتب کرایا جس میں سے وہ تمام آیتیں نکال دی گئیں جن میں ان کے عیوب و نقائص اور اہل بیت کے فضائل و مناقب کا ذکر تھا"..... 

کمال الدین البحرانی نہج البلاغہ کی شرح میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پر الزامات و اتہامات عائد کرتے ہوئے ذکر کرتا ہے کہ "عثمان کا ایک جرم یہ بھی تھا کہ اس نے لوگوں کو زید بن ثابت کی قرات پر جمع کیا اور بقیہ نسخوں کو جلا دیا، اسی طرح عثمان بن عفان نے قرآن مجید میں سے بہت سی ایسی آیات ختم کر دیں جو بلا شک و شبہ قرآن کا حصہ تھیں" (شرح نہج البلاغہ للبحرانی) 

ایک اور شیعہ محدث نعمت اللہ الجزائری اپنی کتاب میں لکھتا ہے "قرآن مجید کو اصلی شکل و صورت میں یعنی جس طرح اللہ نے آسمان سے نازل کیا حضرت علی امیر المومنین کے سوا کسی نے جمع نہیں کیا" (الانوار النعمانیہ از نعمت اللہ الجزائری) 

کلینی اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے جابر جعفی سے روایت کرتا ہے کہ اس نے کہا: "میں نے امام باقر علیہ السلام کو کہتے سنا ہے کہ "اگر کوئی شخص یہ دعوی کرے کہ اس نے اللہ کی طرف سے نازل کردہ مکمل قرآن جمع کیا ہے تو وہ کذاب ہے"....."مَا جمعه و حفظه كما أنزل إلا على بن أبى طالب رضي الله عنه والأئمة بعده" یعنی مکمل قرآن حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے دوسرے اماموں کے سوا کسی نے جمع اور حفظ نہیں کیا ہے" (اصول کافی للکلینی ج 1 ص 228)......
گویا شیعہ دین کے مطابق کوئی شخص اگر یہ دعوی کرے کہ صدیق و فاروق اور ذو النورين رضی اللہ عنہم کا جمع کردہ قرآن مکمل ہے تو وہ کذاب ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص یہ کہے کہ وہ پورے قرآن کا حافظ ہے تو وہ بھی جھوٹا ہے..... اللہ المستعان و علیہ التکلان..... اسی بنا پر آپ دیکھیں گے کہ شیعہ قوم نہ صرف یہ کہ قرآن مجید حفظ نہیں کرتی بلکہ حفاظ قرآن کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتی ہے.... فلعنۃ اللہ علیہم و الملائکۃ والناس اجمعین 

ہم نے شیعوں کے ایک عقیدے "موجودہ قرآن اصلی نہیں ہے" کی وضاحت کی کوشش کی تھی اور اس کے ضمن میں ہم نے یہ بات بھی بیان کی تھی کہ ان کے اپنے عقیدے کے مطابق "قرآن میں حذف و تحریف کس نے کی"....... اب یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب موجودہ قرآن اصلی نہیں ہے اور اس میں صرف ایک تہائی آیات ہی درج ہیں، بقیہ دو تہائی آیتوں کو ختم کر دیا گیا تو اصلی قرآن کہاں ہے؟ اور وہ آج تک منظر عام پر کیوں نہیں آیا؟.... تو آج کی اس قسط میں ہم ان شاء اللہ اسی سوال کا جواب جاننے کی کوشش کریں گے.... 
_________________________

اصلی قرآن کہاں ہے؟

یہ بات بھی مذہب شیعہ اور شیعی دنیا کے معروف مسلّمات میں سے ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جو قرآن مرتب کرایا تھا وہ اس کے بالکل مطابق تھا جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا اور موجودہ قرآن سے مختلف تھا، وہ حضرت علی کے پاس ہی رہا اور ان کے بعد ان کی اولاد میں سے ہونے والے ائمہ کے پاس رہا اور اب اصلی قرآن اس امام کے پاس موجود ہے جو غار میں چھپ گئے تھے اور اب تک وہیں روپوش ہیں، جب وہ ظاہر ہوں گے تو اس اصلی قرآن کو بھی ظاہر کریں گے، اس سے پہلے کوئی بھی اصلی قرآن نہیں دیکھ سکتا.... 

اب آیئے ان کے اس عقیدے پر ان سے ہی دلیل مانگتے ہیں.... مشہور شیعہ مصنف احمد بن ابی طالب طبرسی (متوفی 588ھ) اپنی کتاب میں لکھتا ہے: "جب امام غائب ظاہر ہوں گے تو ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلحہ اور آپ کی تلوار ہوگی، ان کے پاس ایک رجسٹر ہوگا جس میں قیامت تک کے شیعوں کے نام درج ہوں گے، ان کے پاس " الجامعہ" بھی ہوگا جو کہ ایک رجسٹر ہے جس کی لمبائی ستّر ہاتھ ہے اور اس میں انسانی ضرورت کی ہر چیز کا ذکر ہے نیز ان کے پاس "حفر اکبر" بھی ہوگا جو کہ چمڑے کا ایک برتن ہے جس میں تمام علوم بھرے ہوئے ہیں حتی کہ خراش کی دیت کا ذکر بھی اس میں موجود ہے اور ان کے پاس مصحف فاطمہ یعنی حضرت فاطمہ علیہا السلام والا قرآن بھی ہوگا"..... (الاحتجاج علی اھل اللجاج للطبرسی، مقدمہ) 
(مستفاد از الشیعۃ والسنۃ علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ ص 102)
بعض شیعہ علماء کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید کے کچھ حصے کا علم صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی کو تھا کیونکہ بعض اوقات نزول وحی کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی موجود ہوتے تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ آیات جو کہ صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں نازل ہوئی تھیں انہوں نے جمع کیں، باقی صحابہ کو ان آیات کا علم نہ تھا اور یوں موجودہ قرآن اصلی نہ ہو کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس والا قرآن اصلی ثابت ہوا..... 
غور سے پڑھیں قارئین! کہ کتنی ڈھٹائی سے پوری شیعہ برادری نے صحابہ کرام کی پاکباز جماعت کو مطعون قرار دے دیا اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ کیا صدیق اکبر، عمر فاروق اور عثمان غنی رضی اللہ عنہم سمیت چار کے علاوہ تمام صحابہ سے بغض و عناد رکھنے والے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ 
____________________________

تحریف قرآن کی چند مثالیں

دو ذیلی عناوین کی وضاحت کے بعد اب آیئے ان کے اپنے خیال کے مطابق قرآن میں کی جانے والی چند تحریفات کو بھی دیکھ اور سمجھ لیتے ہیں:

1. سورہ أحزاب کی آیت نمبر 71 میں اللہ فرماتا ہے "وَمَن یُطِعِ اللہَ وَرَسُولَہُ فَقَد فَازَ فوزاً عَظِیماً" یعنی جو اللہ اور اس کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی حاصل کر لے گا..... اس آیت کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں جیسا کہ اصول کافی میں ابو بصیر کی روایت ہے کہ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "یہ آیت اس طرح نہیں، بلکہ اس طرح نازل ہوئی تھی "وَمَن یُطِعِ اللہَ وَرَسُولَہُ فی وِلَایَۃِ عَلِیٍّ وَالائمۃ مَن بَعدَہ فَقَد فَازَ فوزاً عَظیماً" یعنی جو شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے ائمہ کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو وہ بڑی کامیابی حاصل کر لے گا....... مطلب یہ ہوا کہ اس آیت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے ائمہ کی امامت کے بارے میں صراحت کے ساتھ حکم دیا گیا تھا لیکن اس میں سے "في ولاية علي والأئمة من بعده" کے الفاظ نکال دیئے گئے، جو موجودہ قرآن میں نہیں ہے" (اصول کافی ص 262)

2. سورہ نساء کی آیت نمبر 66 میں اللہ فرماتا ہے "وَلو اَنَّھُم فَعَلُوا مَا یُوعَظُونَ بِهِ لَکَانَ خیراً لَھُم" یعنی جس بات کی نصیحت انہیں کی گئی اگر وہ لوگ اس پر عمل کریں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا............... اس آیت کے سلسلے میں اصول کافی کی ہی ایک روایت ملاحظہ کریں کہ امام باقر فرماتے ہیں "سورہ نساء کی آیت نمبر 66 اس طرح نازل ہوئی تھی "وَلو اَنَّھُم فَعَلُوا مَا یُوعَظُونَ بِهِ فِي عَلِیٍّ لَکَانَ خیراً لَھُم" یعنی جس بات کی نصیحت انہیں علی کے بارے میں کی گئی ہے اگر وہ لوگ اس پر عمل کریں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا........ مطلب یہ ہے کہ اس آیت کا خاص تعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تھا لیکن اس میں سے "فِی عَلِیٍّ" نکال دیا گیا جو موجودہ قرآن میں نہیں ہے..... (اصول کافی 267) 
(مستفاد از ایرانی انقلاب امام خمینی اور شیعیت مولانا منظور نعمانی ص 254)

3. محسن الکاشی اپنی تفسیر میں نقل کرتا ہے کہ قرآن کی آیت "یَا اَیُھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الکُفَّارَ وَالمُنَافِقِینَ" (اے نبی! آپ کفار اور منافقین سے جہاد کرو) اہل بیت کی قرات کے مطابق یوں ہے "یَا اَیُھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الکُفَّارَ بِالمُنَافِقِینَ" یعنی اے نبی! آپ کفار سے جہاد کرو منافقین کو ساتھ ملا کر"..... ( تفسیر الصافی للکاشی ج 1 ص 214)...... لا حول ولا قوۃ الا باللہ 

مضمون اب تک

تمہید، آغاز کلام، بات شیعوں کے باوا عبد اللہ بن سبا کی، عبد اللہ بن سبا کی کارستانیاں شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد، شیعوں میں مختلف فرقے، شیعیت کی بنیاد "مسئلہ امامت"، مسئلہ امامت کے متعلق کتب شیعہ کی روایات، ائمہ معصومین سے متعلق شیعوں کے عقائد، صحابہ کرام کے تعلق سے شیعوں کے عقائد، شیعوں کا ایک عقیدہ: موجودہ قرآن مکمل نہیں اور پھر اس بات کی وضاحت کہ تحریف قرآن کا مرتکب کون؟ اصلی قرآن کہاں ہے شیعوں کے عقیدے کے مطابق؟، تحریف قرآن کی چند مثالیں... اب آپ آگے پڑھیں
____________________________

اب ہم مزید دو مثالوں کا تذکرہ کرتے ہیں:

4. شیعہ مفسر القمی اپنے معصوم اور واجب الاطاعت امام ابو الحسن موسی الرضا سے نقل کرتا ہے کہ وہ آیت الکرسی کو اس طرح پڑھا کرتے تھے "الم اللّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَهٌ وَ لاَ نَوْمٌ لَّهُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الأَرْضِ وَمَا بَینَھُمَا وَمَا تَحتَ الثَّری، عَالمُ الغَیبِ وَالشَّھَادَۃِ، الرَّحمنُ الرَّحِیمُ" (تفسیر القمی ج 1 ص 84)
آیت الکرسی میں بھی تحریف کے مجرم ہیں یہ لوگ....

5. یہی مفسر القمی سورۃ الرعد کی آیت نمبر 11 "لَهُ مُعَقّبَاتٌ من بَینِ یَدَیهِ وَمن خَلفِه" کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
"کسی نے امام جعفر صادق کی موجودگی میں اس آیت کی تلاوت کی جس کا معنی یہ ہے کہ" ان میں سے ہر ایک کے لئے پہرے دار ہیں اس کے سامنے اور اس کے پیچھے، جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں".....
اس آیت کو سن کر امام صاحب فرمانے لگے:" کیا تم عرب نہیں ہو؟ کَیفَ تَکُونُ المُعَقّبَاتُ من بَین یَدَیهِ" یعنی "معقبات" (پیچھے رہنے والے) سامنے کس طرح ہو سکتے ہیں؟ "معقب" تو پیچھے رہ جانے والے کو کہا جاتا ہے؟
اس آدمی نے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں، پھر یہ آیت کس طرح ہے؟
آپ نے فرمایا: یہ آیت اس طرح نازل ہوئی تھی "لَهُ مُعَقّبَاتٌ من خَلفِه وَرَقِیبٌ من بَین یَدَیه یَحفَظُونَه بِاَمرِ اللّه" یعنی اس کے لئے پہرے دار ہیں پیچھے اور نگہبان ہے آگے جو اللہ کے حکم اس کی حفاظت کرتے ہیں" (تفسیر القمی ج 1 ص 360)

اس روایت میں شیعہ مفسر کے بقول امام جعفر صادق نے اس آیت کے پڑھنے والے کو عربی قواعد سے نا واقف قرار دیا ہے... حالانکہ اگر غور کیا جائے تو بقول شیعہ خود امام صاحب ہی عربی سے نا واقف قرار پاتے ہیں... اس لئے کہ اہل عرب "المعقب" کو دو معنوں میں استعمال کرتے ہیں، ایک معنی ہے "الذی یجیئ عقب الآخر" یعنی جو کسی کے پیچھے آئے، دوسرا معنی ہے "الذی یکرر المجیئ" یعنی جو بار بار آئے.... اور اس آیت میں یہی دوسرا معنی مراد ہے.... (مستفاد از: الشیعة والسنة علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ ص 111-110)
____________________________

تحریف قرآن کے باطل عقیدے کی تردید قرآن سے

محترم قارئین! ہم نے تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنے والوں کی باتیں اور اس کی چند مثالیں انہی کی کتابوں سے آپ کے سامنے رکھی... یہ تو صرف کچھ مثالیں ہیں ورنہ اس طرح کی باطل تاویلات کر کے انہوں نے پوری امت مسلمہ خصوصاً صحابہ کرام اور اخص الخاص خلفاء ثلاثہ کو خائن و فاسق اور کافر و فاجر قرار دیا ہے.... اب آیئے ہم ان کے اس باطل عقیدے کی تردید خود موجودہ قرآن کی چند آیتوں سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں:

1. اللہ فرماتا ہے "ذلك الکتاب لا ریب فيه" یہ ایسی کتاب ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں (البقرة 1)

2. ارشاد باری تعالٰی ہے "لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من خلفه تنزيل من حكيم حميد" قرآن مجید پر باطل اثر انداز نہیں ہو سکتا نہ اس کے سامنے سے نہ پیچھے سے، یہ اس ذات کی طرف سے نازل کردہ ہے جو صاحب حکمت اور قابل تعریف ہے (حم السجدة 42)

3. ارشاد ربانی ہے "إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحافظون" قرآن کو نازل بھی ہم نے ہی کیا ہے اور اس کی حفاظت بھی ہمارے ذمے ہے (الحجر 9)

4. اللہ کا فرمان ہے "إن علينا جمعه وقرآنه" قرآن کو جمع کرنا اور اس کی قرات کا اہتمام کرنا ہماری ذمہ داری ہے (القیامۃ 17)

5. اللہ کہتا ہے "کتاب أحكمت آياته ثم فصلت من لدن حكيم خبير" یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیات کو محکم کیا گیا پھر ان کی تفصیل بیان کی گئی اس کی طرف سے جو حکیم و خبیر ہے (ھود 1)

6. قرآن میں اللہ نے فرمایا "يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك" اے رسول! آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے جو کچھ نازل کیا گیا ہے آپ اس کی تبلیغ کریں (المائدۃ 27)..... اب اگر بندہ یہ کہے کہ قرآن مکمل نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خائن قرار دے رہا ہے اور بلا شک ایسا سمجھنا انسان کو کافر بنا دیتا ہے....

7. ایک اور جگہ اللہ کا ارشاد ہے "إن هذا القرآن يهدي للتي هي أقوم" یہ قرآن سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے (بنی اسرائیل 9).... گویا کہ قرآن مکمل نہیں ہے کا عقیدہ رکھنا اس گمراہی کی طرف لے جاتا ہے کہ انسانوں کی رہنمائی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے اور یہ سراسر اللہ پر بہتان اور افتراء ہے اور ایسے شخص سے بڑا کوئی ظالم نہیں ہو سکتا... وَمَن اَظلَمُ مِمَّنِ افتَرَی عَلَی الله کذبا أو کذب بآیاته ".......
................................................