Pages

اسرئیل انڈیا ، ایران کا اسلامی دنیا اور پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ

ایران پاکستان کا ایک ہمسایہ ملک ہے جس سے ہمرے قدیم تاریخی ،ثقافتی  تعلقات ہیں- ایران مشرق وسطی کا ایک برا طاقتور ملک ہے- پاکستان کا ایران سے کسی قسم کا کوئی جگھڑا نہیں، مگر تعلقات میں سردی گرمی رہتی ہے- پاکستان نے کبھی ایران کے خلاف سخت لہجہ اختیار نہیں کیا مگر ایران کی انڈیا سے قربت اور مشکوک حرکات و رویہ متقاضی ہے کہ پاکستان ایران تعلقات کا بین الاقوامی تناظر میں جائزہ لیا جائے- یہ ایک تحقیقی مختصر تجزیہ ہے ممکن ہے کہ کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو سکے- >>>>>
1.صیهونیت, دنیا میں امن دشمن نظریہ:
فلسطین میں ہزاروں سال سے آباد فلسطنیوں کو بیدخل کر کہ یورپ اور دنیا بھر سے  یہودیوں کی آبادکاری، نسل پرستی ، سامراجیت اور ظلم کی انتہا ہے- اس مذموم عمل میں امریکہ ، برطانیہ اورمسیحی مغرب شامل ہے جو ان کے اسلام سے نفرت پر مشتمل صدیوں سے جاری کروسیڈ کا تسلسل ہے- اس طرح سے مشرق وسطی پر کنٹرول اور تیل و معدنیات سے فائدہ اٹھانا ہے-
اسرائیل ایک یہودی ریاست امریکہ میں مسیحی صہونیت پسندی جو امریکی  حکومت، کانگریس اور صدرور پر حاوی ہے اور دنیا میں تباہی و بربادی کا زریعہ ہے- سیکولرازم کو دھوکہ دینے لے لیے استعمال کیا جاتا ہے ہے-

یہودیوں کی اسلام دشمنی اتنی ہی قدیم ہے جتنا اسلام … عبدللہ بن سبا ایک یمنی یہودی ربی سے مسلمان بنا- اس نے  گمراہ کن نظریات ایجاد کرکہ اسلام میں فرقه واریت کی ابتدا کی- حضرت علی( رضی الله) نے اس کو سخت سزا دی اور ملک بدر بھی کیا- مگر بعد میں اس کے پیروکاروں نے ایک فرقہ کی ابتدا کی جو آج بھی بڑی تعداد میں موجود ہے مگر اقلیت میں- یہودی اپنی اس اہم کامیابی کو بڑے فخر سے جیوش انسیکلوپیڈیا (Jewish Encyclopedia) میں بیان کرتے ہیں-
صیہونی اسرئیل کے قیام کے بعد  مشرق وسطی اور پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں تاکہ وہ اس اہم مرکزی سٹرتٹیجیکل علاقه کی واحد قوت بن جائیں- امریکی ، مغربی سپورٹ  اور مسلمانوں میں نفاق کی وجہ سے وہ کافی حد تک کامیاب ہو رہے ہیں- برنارڈ لوئیس پلان (Bernard Lewis) اور (Oded Yinon Plan) اسی سکیم کا حصہ ہیں جس پر عمل درآمد جاری ہے- اس پلان کی تکمیل میں ایران اہم کردار ادا کرا نظر اتا ہے- ایران اپنے اپ کو علاقائی طاقت کے روپ میں دیکھتا ہے- آخر میں اسرایئل سے سمجھوتہ یا کوئی مناسب بندوبست ممکن ہو؟ یہ تو وقت ہی بتلا یے گا-

2.سعودی عرب کی اہمیت


سعودی عرب کو مشرق وسطی ، اسلامی دنیا اور انٹرنشنل لیول پر بہت اہمیت حاصل ہے- اسلام کے مقدس ترین دو مقامات مکہ اور مدینہ واقع ہیں- جغرافیائی اہمیت اور تیل کی دولت و قدرتی وسائل سے مالا مال ہے- مسلمانوں کی اکثریت جو قرآن و سنت پر ایمان اور عمل پر یقین رکھتی ہے اسی کے اندر فقہ ہمبلی (امام احمد بن ہمبل) پر عمل پیرا ہیں- عبدلوہاب صاحب نے اس میں ریفارم کیے- سعودی حکومت توحید پر سختی سے عمل پر زور دیتی ہے- انکے اقدام اور شدت پر تنقید ہوتی ہے مگر یہ کوئی بڑا ایشو نہیں- سعودی عرب کی حکومت پر تنقید کوئی جرم نہیں نہ وہ کوئی پاپ ، یا امام یا "ولایت فقہ"  ہیں- جو عمل درست ہو اس کی تعریف اور جو غلط یا نہ مناسب اس پر تنقید ممکن ہے- فارن پالیسی بڑے معاملات پر منحصر ہوتی ہے-
ایران اور سعودی عرب لیڈرشپ کے کردار پر مقابل ہیں-

3.ایران کی اہمیت اور کردار

ایران جو اپنے آپ کو اسلامی ملک کہتا  ہے، ایک اسلامی شیعہ ملک ہے جو اکثریت مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر مشرق وسطی میں علاقائی طاقت کا کردار کرنا چاہتا ہے- ایران عراق ، شام ، لبنان اور یمن میں شیعہ اقلیت کو فساد پر اکسا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے- اس کے علاوہ سعودی عرب، گلف امارت اور ممالک  کی شیعہ آبادی کو بھی بھڑکا تا رہتا ہے- جس سے وہاں گڑبڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے-

شیطانی چکر :

ایران سعودی عرب اور گلف ریاستوں کے لیے خطرہ ظاہر کرتا  ہے، جس سے وہ عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں، اپنی تحفظ کے لیے امریکہ اور مغرب کو دیکھتے ہیں، جو اپنی قیمت وصول کرتے ہیں- اسرایئل کی پوزیشن مظبوط ہوتی ہے- اور یہ دائرۂ بڑھتا رہتا ہے- اس طرح یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ایران امریکہ ، مغرب اور اسرایئل کے مفادات کو پروموٹ کر رہا ہے، ارادی طور پر یا غیر ارادی طور پر اور یہ شیطانی چکر چل رہا ہے- ایران اگر چاہے تو اس شیطانی چکر کو ختم کر سکتا ہے ڈائلاگ کے زریعہ-
فلسطین :
ایران حماس کی فلسطین میں حمایت کرتا ہے جو کہ سنی مسلم ہیں- اس سے وہ عرب اور مسلم دنیا کو یہ تاثر دیتا ہے کہ وہ مسلمانوں کا ہمدرد ہے ، فرقہ واریت نہیں کرتا- یہ  سپورٹ ایک میڈیا اور پبلک ریلشن پروپیگنڈا ہتھیار ہے- جبکہ شام میں شیعہ علوی اسد حکومت کو سپورٹ کر کہ دو کروڑ شامی سنی مسلمانوں کو ہجرت پر مجبور کیا جو یورپ امریکہ اور تیس لاکھ ترکی میں کیمپوں میں خوار ہو رہے ہیں.. حیرت ہے کے ایران میں ایک بھی شام کا (سنی) مہاجر نہیں!!! فرقہ واریت کی بد ترین مثال!
ایران اسرائیل کے ساتھ میڈیا پر بیان بازی کی جنگ کرتا ہے مگر آج تک اسرائیل پر کوئی حملہ نہیں کیا. نہ ہی فلسطنیوں کی آزادی میں کوئی کردار ادا کرسکتا ہے-
کشمیر:
ایران کشمیر کی زبانی حمایت کبھی کرتا تھا ،  مگر پلومہ کے بعد انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے- دہشت گرد پورے خطہ میں پھرتے ہیں ، پاکستان ستر ہزار لوگ قربان کر چکا ہے-ایران کو کئی دہشت گرد پکڑ کر حوالہ کیے، مگر ایران سے انڈین نیوی کا افسر کلبھوشن دہشتگردی کرتا ہے پاکستان میں-  پلوامہ اور ایران میں ایک وقت حملے کسی" انڈیا-ایران" سازش کا حصہ بھی ممکن ہیں- تحقیق کی ضرورت ہے- انڈیا -ایران کا دفاعی پیکٹ کس کے خلاف ہے؟
روہنگیا مسلم :
ایران کو صرف شیعہ علوی شام ، ہوتی شیعہ یمن میں مظلوم لگتے ہیں. روہنگیا مسلم کے لیے کیا کیا؟

ایران اپنی جغرافیائی اہمیت ، تیل . ترقی . فوجی قوت اور پاور پوٹینشل  کے باوجود اپنے کٹر شدت پسند شیعہ اقلیتی نظریات جن میں تبدیلی کا کوئی امکان نظر نہیں اتا ، ان کی وجہ سے اسلامی دنیا کی لیڈر شپ کے لیے اکثریت (سنی مسلمانوں) کو  قابل قبول نہ ہو گا- بجایے یہ کہ ایران اپنی پالیسیوں کوتبدیل ، ماڈریٹ کرے وہ اپنی سیاسی ، فوجی، معاشی قوت کو برتری کے لیے استعمال کرتا ہے- ایران عراق ، شام . یمن میں شیعہ آبادی کی مدد سے عدم استحکام میں براہ راست ملوث ہے- سعودی عرب اس مداخلت کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، اس طرح خطرناک حالات پیدا ہوے ہیں- سعودی عرب یا کس دوسرے ملک بشمول پاکستان ایران سے کوئی علاقائی ، زمینی جھگڑا نہیں- نہ ہی کسی نے ایران پر کبھی حملہ کیا مگر ایران دوسرے ممالک میں دخل اندازی کو اپنا حق سمجھتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی خلاف ہے-
عدم استحکام کا فائدہ اسلام دشمن قوتیں جن میں مغرب ، امریکہ اور صیہونی اسرایئل ٹاپ پر ہے فائدہ اٹھاتے ہیں-  مغرب ، امریکہ ، روس اپنا اسلحہ بیچتے ہیں اور تیل کا پیسہ ان کی پاکٹ میں چلا جاتا ہے-

4.پاکستان- سعودیہ تعلقات

پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ، پاکستان کے سعودیہ کے ساتھ بہت قریبی تعلقات ہیں- ہیر مشکل وقت میں سعودیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے- وہاں لاکھوں پاکستانی کام کرتے ہیں- پاکستان کے سعودیہ کے ساتھ قریبی سٹریٹجکل، تجارتی ، مذہبی ، معاشی ، دفاعی تعلقات ہیں، پاکستان مقامات مقدسہ حرمین شریفین کی کسی بیرونی حملہ کی صورت میں حفاظت کرے گا ، سعودیہ کو عراق، شام،  لیبیا ، یمن، افغانستان کی طرح عدم استحکام کا شکار نہیں ہونے دے گا، یہ پاکستان کے اکثریت مسلمانون کی خواہش بھی ہے اور حکومت کی پالیسی بھی-

5.ایران- پاکستان تعلقات
ایران سے پاکستان کے تاریخی ، ثقافتی تعلقات اچھے رہے مگر 1979کے بعد گرم جوشی نہیں رہی- ا.پاکستان ایک سنی مسلم اکثریت کے باوجود صرف "اسلامک ریپبلک" ہے جہاں شیعہ مسلم  آبادی دس سے پندرہ فیصد ہے جن کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور وہ حکومت بھی کرتے ہیں- ایران ان کو اور دنیا کے تمام شیعہ لوگوں کو ولایت فقہ کے اپنے ایجاد کردہ ایرانی ملایت کے نظریہ کے  زیر اثر کر کہ ان پر سیاسی اور مذہبی کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے جو "قومی ریاست" (Nation State) کے نظریہ کے خلاف ہے- اس طرح سے دوغلی وفاداری کے نظریہ سے دوسرے شہری ایسے لوگوں کو غدار ، ففتھ کالمنسٹ، منافق سمجھ سکتے ہیں جو کسی سمجھدار ، محب وطن شہری کے لیے گالی سے کم نہیں-
پاک - سعودیہ تعلقات ایران کے خلاف نیہں، اگر ایران کا سعودیہ پیر حملہ کا پلان نہیں تو فکر کیوں؟
ایران نے انڈیا کو جو پاکستان کا سخت دشمن ہے ،اس سے دفاعی پیکٹ کیا . کس کے خلاف؟

6. انڈیا - اسرایئل اور ایران

انڈیا میں ہندوتوا  کے نام پر جو مسلمان دشمنی کی بنیاد ہے حکومت قائم ہے- انڈیا اسرایئل سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و جبر اور ہتھیار خریدتا ہے جن کو کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے خلافت استعمال کیا جاتا ہے- اسرایئل کے ہتھیاروں کا انڈیا بہت برا گاہک ہے-
انڈیا کی مسلمانوں سے دشمنی ، اسرائیل سے دوستی اور ایران سے دوستی و قرابت ، اسرایئل سے فوجی معاشی تعلقات ، ایران سے فوجی معاشی ، انٹلیجنس ، چاہ بہار بندیرگاہ پر انڈیا کا کنٹرول ، فوجی  پیکٹ… کس کے خلاف ہے؟
کوئی اندھا اور بے وقوف ہی اس کو نظر انداز کرسکتا ہے.
حضرت علی (رضی اللہ) کا ایک قول جس کا مفہوم ہے کہ ، اپنے دوست کے دشمن سے دوستی مت کرو اس طرح دوست آپ کو دشمن سمجھے گا-

7. نتیجہ اور سفارشات

ا. ایران فرقہ واریت اور علاقائی دھونس کی پالیسی چھوڑ کر پر امن بقائے باہمی کے انٹرنیشنل اصولوں پر عمل کرے، دوسرے ممالک کی سرحدوں اور سورینٹی کا احترم کرے- یہ اصول سب مہذب ممالک پر بھی لاگو ہے-
٢.اپنی افواج اور مسلح ، گروہ ، دستے شام ، عراق سے واپس بلاے- پاکستانی ، افغانی عوام کی لڑائی کے لیے بھرتی غلط طریقه ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں ہے-
٣. تمام معاملات کو باہمی بات چیت سے حل کریں-
٤. بات چیت عدم مداخلت پر عمل کریں ، سعودی بھی یمن میں بمباری بند کریں، سعودیہ میں شیعہ اور دوسرے مقدس مقامات کو زائرین کے لیے بحال کریں- ایران ہوتی گروہوں، شام میں علوی اقلیت کی سپورٹ بند کرے صرف انسانی ہمدردی میڈیکل ، خوراک وغیرہ اقوام متحدہ کے زریعہ الیکشن کا انعقاد کیا جایے-
٥. ایران  ولایت فقہ کے  نظریہ کو ایران تک محددو رکھے اور دوسرے ممالک بشمول پاکستان شیعہ آبادی کو عدم استحکام اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے الہ کار کے طور پر مت استعمال کرے- یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے اور غیر اخلاقی بھی- دہشت گرد اور تنظیمیں بھی یہ طریقه استعمال کرتے ہیں-
٦. پاکستانی شیعہ حضرات ایرانی ایجنٹ بننے کی بجائے محب وطن پاکستانی بنیں نہ کہ ایران کی توسیع پسند سٹریٹیجی کا ٹول- اسی طرح دوسرے مسلمان سعودیہ کے ہر غلط اقدام یا پالیسیوں کی اندھا دھند سپورٹ نہ کریں جیسے یمن پر سول آبادی پر بمباری کسی صورت میں درست نہیں ہو سکتی- سعودی حکومت کے تاریخی مقامات کی توڑ پھوڑ کو بھی سپورٹ نہیں کیا جاسکتا، ماڈریٹ رویہ، تحمل اپنائیں، شدت پسندی سے پرہیز ضروری ہے-
٧. حکومت پاکستان،ایران سے قریبی دوستانہ تعلقات کی کوشسشیں جاری رکھے اور ایران کے جائز تحفظات کا ازالہ کرے-ایرانی حکومت کو بھی ایران -انڈیا سے تعلقات پر تحفظات سے اگاہ رکھے- ایرانی جنرلز کوپاکستان کو دھمکیان دینے سے باز رکھیں-
٩.پاکستان ، سعودیہ-ایران تعلقات کو نارمل کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے-  ایران، انڈیا اور اسرئیل کے درمیان کسی قسم کے ڈائریکٹ یا انڈیئریکٹ روابط پر نظر رکھے اور ملکی مفاد میں مناسب اقدامات کرے-
٨.حکومت فارن پالیسی ادارے بہت تحقیق اور معلومات کے مطابق بناتے ہیں، بہت کچھ عوام کو معلوم نہیں ہو سکتا لہٰذا تمام پاکستانی حکومت پاکستان پر اعتماد کریں اور جو حکومت کی فارن پالیسی ہے اس کو سپورٹ کریں، جائزتنقید مناسب ہے-
٩.تمام مسلمان فرقہ واریت سے بچیں، قرآن کا خود مطالعہ کریں، کسی غیر جانبدار عالم یا غیر مسلم سکالر کا ترجمہ پڑھ کر دیکھیں-  الله سے ہدایت اور صراط مستقیم کی دعا مانگیں، تماز اپنے طریقہ سے پڑھتے رہیں . الله آپ کی مدد کرے گا- انشاءللہ
Post link:
اسرئیل انڈیا ، ایران کا اسلامی دنیا اور پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ : http://bit.ly/2T8zYtP

References: