Pages

Looking at face of Ali is worship حضرت علی رضی اللہ کا چہرہ دیکھنا عبادت، مولی علی کہنا

عبد اللہ ابن مسعو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "علی (رضی اللہ عنہ) کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔" (تاریخ دمشق الکبیر)
 متعدد صحیح احادیث میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بے شمار مناقب و فضائل بیان ہوئے ہیں۔مگر کوئی مسلمان ان کو یا کسی کو بھی،  کسی صورت میں اللہ کا یا رسول اللہ کا شریک قرار نہیں دے سکتا، قرآن واضح ہے:
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُؕ ( قرآن ، الفاتحہ 1:4)
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں.
مسلمان دن میں یہ آیت کم از کم 17 مرتبہ فرض نماز رکعت میں پڑھتا ہے۔
عبادت کا لفظ بھی عربی زبان میں تین معنوں میں استعمال ہوتاہے۔ (١)پوجا اور پرستش (۲)اطاعت اور فرمانبرداری (۳)بندگی اور غلامی۔ اس مقام پر تینوں معنی بیک وقت مراد ہیں۔یعنی ہم تیرے پرستار بھی ہیں ،مطیع فرمان بھی اور بندہ و غلام بھی۔ اور بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ ہم تیرے ساتھ یہ تعلق رکھتے ہیں ۔بلکہ واقعی حقیقت یہ ہے کہ ہمارا تعلق صرف تیرے ہی ساتھ ہے ۔ان تینوں معنوں میں سے کسی معنی میں بھی کوئی دوسرا ہمارا معبود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ قرآن میں بار بار تاکید کی ہے:

اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے تو تم اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کار ساز ہے( سورہ انعام آیت 102)

 بے شک وشبہ وہ لوگ کافر ہوئےجنہوں نے یہ کہا کہ مسیح بن مریم ہی اللہ ہے حالانکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تم سب کا رب ہے یقین جانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس پر اللہ تعالٰی نے جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور ظالموں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔( سورہ مائدہ آیت72)

بےشک میں تیرا اللہ ہوں میرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں پس تو میری ہی عبادت کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر ۔(سورہ طہ آیت 14)

اللہ تعالٰی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مندرجہ ذیل حکم دیا :
کہہ دیجئے اے لوگو اگر تمہیں میرے دین میں کوئی شک وشبہ ہے تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کوچھوڑ کر عبادت کرتے ہو لیکن ہاں میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں فوت کرتا ہے اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان دار مومنوں میں سے ہو جاؤں۔( سورہ یونس آیت 104)
میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔( سورہ ذاریات آیت 56)

 درج ذیل حدیث قرآن:  اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُؕ ( قرآن ، الفاتحہ 1:4) کے مخالف ہے۔ قرآن کے انکار کا کیا مطلب ہے ، سب مسلمان جانتے ہیں۔ مزید حدیث ضعیف ہے۔ ۔ السلسلۃ الضعیفہ میں درج ہے۔ 

النظر فی المصحف عبادۃ و نظر الولد الی الوالدین عبادۃ و النظر الی علی بن ابی طالب عبادۃ)
''قرآن کو دیکھنا عبادت ہے،اولاد کا والدین کو دیکھنا عبادت ہے اور حضر ت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔'(موضوع:السلسلۃ الضعیفۃ(356)
عبد اللہ ابن مسعو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "علی (رضی اللہ عنہ) کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔" (تاریخ دمشق الکبیر)
موضوع : یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے،اور اس کے تمام طرق شدید ضعیف ہیں،اہل علم کی ایک جماعت کا اس امر پر اتفاق ہے کہ یہ حدیث کذب اور موضوع ہے۔ یہ باطل نظریات کے حامل لوگوں کی وضع کردہ ہے۔
امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الموضوعات ‘‘ میں اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔"اس کے جمیع طرق غیر صحیح ہیں" (الموضوعات:2/126) 
امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ایک سے زائد مقامات پر موضوع اور باطل قرار دیا ہے۔ (ميزان الاعتدال:3/236)
 امام شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اسے موضوع روایات میں ذکر کیا ہے۔ (الفوائد المجموعة في الأحاديث الموضوعة:ص/359) 
امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔: "یہ حدیث موضوع ہے ،کثرت طرق کے باوجود نفس اس کی صحت پر مطمئن نہیں ہوتا،کیونکہ اس کو روایت کرنے والے اکثر رواۃ کذاب ، وضاع متروک اور مجہول ہیں،جن کے لئے احادیث کی چوری کرنا اور ان کی اسناد کو خلط ملط کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسی لئے امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس پر وضع کا حکم لگایا ہے۔"(السلسلة الضعيفة:4702)
اللہ ہم کو شرک سے بچائے
واللہ اعلم 
قرآن میں فرمایا:
 (لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز کو قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ  ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروه گروه ہوگئے ہر گروه اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے (30:31-32)

 اے ایمان والوں! اپنی فکر کرو، جب تم راه راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراه رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔ اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وه تم سب کو بتلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے 
(105سورة المائدة) 


حضرت علی ابن ابی طالب (رضى الله عنها) نیں فرمایا :
" میرے  بارے میں گمان کرنے والوں کی دو اقسام برباد ہو جائیں گے ،
جو لوگ مجھ سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور محبت کی شدت ان کو سیدھے راستے سے سے دور لے جاتی ہے، اور  وہ لوگ جو مجھ سے بہت زیادہ نفرت کرتے ہیں اور نفرت کی شدت ان کو سیدھے راستے سے دور لے جاتی ہے .
میرے حوالے سے سب سے  اچھے  وہ لوگ ہیں جو درمیان کا راستہ اختیار کریں 
لہٰذا ان لوگوں کے ساتھ ہو جائیں اور مسلمانوں کی عظیم اکثریت کے ساتھ ہوجاؤ
  کیونکہ الله کے حفاظت اتحاد میں ہے .
 تم لوگ تفرقے سے بچو.جو  گروپ سے الگ تھلگ ہوتا ہے وہ شیطان کا آسان شکار ہوتا ہے. جیسے جو بھیڑ گلے سے علیحدہ ہوتی  ہے بھیڑے کے لے آسان شکار ہوتی ہے .
 ہوشیار!  جو بھی اس راستے  [فرقہ واریت کے] پر بلاتا ہے چاہے وہ میرے نام کے گروپ سے ہو اس کو xxx کرو. 
[ خطبہ نمبر 126  "نہج البلاغہ" حضرت علی ابن ابی طالب (رضى الله عنها)
 کے خطبات اور اقوال کی مستند   کتاب ترجمہ و مفہوم]  
نوٹ : خبردار : قتل کا اختیار  قانون کے مطابق اسلامی حکومت کے قاضی اور عدلیہ کو ہے . فساد فی الارض ممنوع ہے .
 سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ علی مولا ہے اور مولا علی ہے؟ کیا یہ صحیح حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا میں مولا اس کا علی مولا ؟اگر یہ حدیث صحیح ہے تو پھر اکثریت مسلمان علی مولا کیوں نہیں کہتے ہیں ؟
جواب ملاحظہ لنک:
دروز فرقہ کے بارے میں معلومات درکار ہیں‘ براہ کرم اس فرقے کے عقائد ونظریات اور اقدامات پر روشنی ڈالیں۔

اسلامی فکر کی تشکیل (شیعہ تاریخ) کے داخلی محرکات